لاہور/ملتان/بہاولپور: بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں اضافی پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ درجنوں بستیاں زیرِ آب آ گئیں جبکہ ہزاروں افراد محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ حکومت پنجاب نے متعدد علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
دریائے چناب میں شدید طغیانی کے باعث جلال پور پیروالا میں شاہ رسول اور بیٹ واہی کے مقامات پر بند ٹوٹ گئے، جس سے قریبی آبادیوں میں پانی داخل ہو گیا۔ شہری چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ انتظامیہ نے علاقے کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ صرف ملتان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2343 افراد کو ریسکیو کیا گیا اور مجموعی طور پر اب تک 10810 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق جلال پور پیروالا میں رات بھر آپریشن جاری رہا، جس کے دوران کرم والی اور دراب پور سمیت مختلف آبادیوں سے 143 افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔ امدادی کارروائیوں میں 5 ڈرون اور 50 سے زائد کشتیاں استعمال ہو رہی ہیں۔
ریسکیو کے ترجمان کے مطابق پنجاب بھر میں اب تک 20 لاکھ افراد اور 15 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
جھنگ میں دریائے چناب کے ریلے سے 300 سے زائد دیہات متاثر ہوئے اور 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ مظفرگڑھ کے علاقے عظمت پور میں بند ٹوٹنے سے 7 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ قصور میں 130 دیہات جبکہ چنیوٹ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے 100 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ ہریکے اور فیروزپور ڈاؤن اسٹریم پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر بند ٹوٹنے کے بعد مزید بستیاں زیرِ آب آگئیں۔ بہاولپور میں سیلاب ناردرن بائی پاس تک پہنچ گیا ہے۔
دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی پر 1 لاکھ 23 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ دریائے سندھ میں راجن پور کے کچے کے علاقے بھی متاثر ہو رہے ہیں جہاں 23 دیہات ڈوب گئے ہیں۔
انتظامیہ اور امدادی اقدامات
حکومت پنجاب اور ضلعی انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں۔ پاک فوج، ریسکیو 1122 اور مقامی ادارے امدادی کارروائیوں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔