کھٹمنڈو:نیپال میں جاری شدید افراتفری اور احتجاجی مظاہروں کے باعث فوج نے مختلف اہم علاقوں میں پوزیشن سنبھال لی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 22 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسی دوران، لالیت پور کی جیل سے 1500 قیدی فرار ہو گئے، جبکہ کھٹمنڈو ایئرپورٹ تمام پروازوں کے لیے بند ہے۔ مزید برآں، بھیراوا ایئر پورٹ کو بھی مظاہرین نے آگ لگا دی ہے۔نیپال میں نوجوان کرپشن کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جو اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے سوشل میڈیا سائٹس اور 26 ویب سائٹس پر پابندی عائد کی تھی۔ بعد ازاں شدید احتجاج کے باعث حکومت نے سوشل میڈیا پر سے پابندیاں ہٹا لی تھیں۔
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو اور دیگر شہروں میں کرفیو نافذ ہے، تاہم صدر رام چندر پوڈیل اور وزیراعظم کے پی شرما اولی کی رہائش گاہیں مظاہرین نے نذرِ آتش کر دی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہل (پراچندا)، شیر بہادر دیوبا، اور وزیر توانائی دیپک کھڑکا سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کے گھروں کو بھی مظاہرین نے نقصان پہنچایا اور حملے کیے۔شدید ہنگاموں کے بعد، نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس سے ملک کی سیاسی صورتحال مزید غیر یقینی ہو گئی ہے۔