### قبائلی عمائدین کا اعلان: افغان سرپرستی یافتہ حملہ آوروں کے خلاف خود بھی ہتھیار اٹھائیں گے، پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں
قبائلی عمائدین و مقامی عوام نے اعلان کیا ہے کہ افغان سرپرستی یافتہ دہشت گردوں اور حملہ آوروں کے خلاف وہ خود بھی ہتھیار اٹھائیں گے اور پاک فوج کے شانہ بشانہ وطن کا دفاع کریں گے۔
قبائلی رہنماؤں کی جاری کردہ آڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں وہ پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور وطن کا دفاع ان کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ عمائدین نے واضح کیا کہ اگر کوئی افغان مہمان کے طور پر آئے گا تو اس کا احترام کیا جائے گا، مگر دشمن یا حملہ آور بن کر آئے گا تو اسے گولی کا جواب دیا جائے گا۔
سرحدی جھڑپوں کے تازہ واقعات میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فورسز نے انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ کے علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ کی، جس کے جواب میں پاک فوج نے مؤثر کارروائی کر کے متعدد افغان چوکیوں اور خوارج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق درجنوں افغان فوجی اور خوارج ہلاک ہوئے جبکہ کئی چوکیوں کو چھوڑ کر اہلکار فرار ہوگئے۔ متعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بعض مقامات پر افغان پوسٹیں تباہ ہوئیں اور آگ بھڑک اٹھی۔
قبائلیوں کے اس اعلان کو سرحدی علاقے کی حساس صورتحال میں ایک نیا موڑ سمجھا جا رہا ہے۔ مقامی رہنماؤں نے کہا کہ وہ ماضی میں بھی دہشت گردوں کے خلاف کامیابی سے نبردآزما رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اسی عزم و ہمت کا اعادہ کریں گے۔ اُن کا مؤقف ہے کہ علاقائی استحکام اور سرحدی امن کے لیے مقامی عوام کا ادارہ جاتی تعاون لازمی ہے، خاص طور پر جب سرحد پار سے خفیہ کارروائیاں اور خوارج کی دراندازی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہوں۔
تجزیہ کاروں اور سیکیورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ قبائلی عمائدین کا یہ اعلان اگرچہ قومی یکجہتی اور دفاعی جذبے کی علامت ہے، مگر مقامی سطح پر غیر ریاستی مسلح دستوں کی شمولیت صورتحال کو پیچیدہ بھی کر سکتی ہے۔ ماہرین نے انتباہ کیا کہ مقامی ہتھیار اٹھانے والی تحرکات اگر مناسب ملکی اور ضلعی کوآرڈینیشن کے بغیر ہوں تو وہ ایک مقامی تنازع کو وسیع جغرافیائی تصادم میں بدل سکتی ہیں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خطرات کھڑے کر سکتی ہیں۔ اس لیے امور کو سفارتی اور فوجی سطح پر قابو میں رکھنے، مقامی شراکت داری کو منظم کرنے اور انسانی آفات سے بچانے کے لیے فوری اقدامات ضروری قرار دیے گئے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب، قطر اور ایران نے دونوں فریقین سے تحمل و خویشتن داری اور سفارتی راستے اپنانے کی اپیل کی ہے۔ ریاض اور دیگر دارالحکومتوں نے زور دیا ہے کہ حالتِ جنگ جیسے اقدامات سے گریز کیا جائے اور تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ خطے میں امن و استحکام برقرار رہے۔ اس پس منظر میں پاکستان اور سعودی عرب کے حالیہ دفاعی معاہدے نے علاقائی حساسیت میں مزید نکتہ چینی پیدا کر دی ہے، جسے سیکیورٹی حلقے بھی نوٹس کر رہے ہیں۔
حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مقامی قبائلیوں اور فوج کے مابین رابطے اور ہم آہنگی برقرار رکھی جائے تاکہ آپریشنز میں شفافیت، شہری تحفظ اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کا خیال رکھا جا سکے۔ قبائلی عمائدین نے بھی دہرایا کہ ان کا ہدف محض ملک و سرحد کی حفاظت ہے اور غیر مربوط عسکری کارروائیوں سے اجتناب اختیار کیا جائے گا۔