غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عمل آج سے شروع ہونے جا رہا ہے، جس کے تحت اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے فوراً بعد فلسطینی قیدیوں کو بھی آزاد کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل ان 28 دیگر یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا ہے جن کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسرائیلی ترجمان کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت شروع کی جائے گی جب غزہ سے یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت رہائی کے اس عمل کی نگرانی مصر، قطر اور ترکی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن **غازی حماد** نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل معاہدے کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی فہرستوں میں تبدیلیاں کر رہا ہے، جس سے رہائی کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔
غازی حماد نے خبردار کیا کہ اگر عالمی دباؤ برقرار نہ رہا تو اسرائیلی وزیراعظم **بنیامین نیتن یاہو** دوبارہ جارحیت پر اتر آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس مصر، قطر اور ترکیے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں، تاہم اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے ناموں کی تصدیق کے عمل میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، جس سے فریقین کے درمیان اعتماد کا فقدان پیدا ہو رہا ہے۔
غازی حماد نے عرب ممالک اور ثالثی کردار ادا کرنے والے ملکوں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کے لیے مجبور کریں تاکہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔