فلسطینی تنظیم فتح کے رہنما مروان برغوثی پر اسرائیلی جیل میں ہونے والے تشدد کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے مروان برغوثی کی ممکنہ رہائی روکنے کے بعد انہیں جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ان کی چار پسلیاں ٹوٹ گئیں۔ ذرائع کے مطابق جیل اہلکاروں نے انہیں جسمانی طور پر زد و کوب کیا اور طویل وقت تک تفتیشی دباؤ میں رکھا۔
مروان برغوثی فلسطینی سیاسی جماعت فتح موومنٹ کے رہنما اور فلسطینی مزاحمت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ وہ 2003 سے اسرائیلی قید میں ہیں اور اب تک 22 سال سے قیدِ تنہائی سمیت سخت ترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس طویل اسارت کے باوجود ان کا شمار فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ میں سب سے زیادہ مقبول رہنماؤں میں ہوتا ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق برغوثی کی رہائی روکنے کا فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہے، کیونکہ اسرائیلی حکومت انہیں فلسطینی مزاحمتی تحریک کا روحِ رواں سمجھتی ہے۔ فلسطینی عوام انہیں آئندہ فلسطینی قیادت کے لیے امید کی علامت قرار دیتے ہیں۔
دوسری جانب جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی فوج کے مظالم جاری ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فائرنگ سے مزید چار فلسطینی شہید ہوگئے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہدا کی تعداد 23 ہوچکی ہے۔
ادھر حماس نے بیان میں کہا ہے کہ یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی لاشوں کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ کئی لاشیں تباہ شدہ سرنگوں کے ملبے تلے دفن ہیں۔ حماس کے مطابق ملبہ ہٹانے کے آلات اسرائیلی پابندیوں کے باعث دستیاب نہیں، جس سے ریسکیو اور تلاش کے عمل میں شدید رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔