اسلام آباد: پاکستان کی معیشت کو حالیہ تباہ کن سیلابوں کے باعث 822 ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن سے ملک کے 70 اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
منصوبہ بندی اور اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے جاری سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں برس آنے والے شدید مون سون سیلابوں نے زراعت، بنیادی ڈھانچے، رہائش، اور سماجی خدمات کے شعبوں کو بری طرح متاثر کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین موسمیاتی بحرانوں میں سے ایک سے دوچار ہے۔
دستاویز کے مطابق ابتدائی تخمینوں میں نقصانات کا اندازہ 744 ارب روپے لگایا گیا تھا، تاہم مزید سروے اور ڈیٹا اکٹھا ہونے کے بعد یہ اعداد و شمار بڑھ کر 822 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سیلابوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 29 ہزار 763 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 59 ہزار 258 مکمل طور پر تباہ اور 1 لاکھ 70 ہزار 505 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ مختلف حادثات کے باعث 1037 افراد جاں بحق اور 1067 زخمی ہوئے۔
سیلابوں سے زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ دوسری جانب سڑکیں، پل، اسکول اور اسپتالوں سمیت ملک کا بڑا حصہ انفرا اسٹرکچر کے نقصان سے دوچار ہے۔
ماہرین کے مطابق حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حکومت کو اب پائیدار منصوبہ بندی، بہتر نکاسی آب کے نظام، اور موسمیاتی لچکدار ترقیاتی اقدامات کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے نقصانات سے بچا جا سکے۔