اسرائیل نے ایک بار پھر امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں خونریز کارروائی کر ڈالی، قابض فوج کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود حملے جاری ہیں۔ تازہ واقعے میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوگئے، جن میں سات معصوم بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی طیارے نے غزہ شہر کے علاقے الزیتون میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں ایک ہی خاندان کے افراد سوار تھے۔ متاثرہ خاندان مصر میں قائم عارضی پناہ گزین کیمپ سے غزہ واپس لوٹ رہا تھا جب طیارے نے ان پر میزائل داغ دیا۔ حملے کے بعد گاڑی مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گئی اور امدادی کارکنوں کو لاشیں نکالنے میں کئی گھنٹے لگے۔
فلسطینی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ تمام شہدا عام شہری تھے اور ان میں کسی کا کسی عسکری تنظیم سے تعلق نہیں تھا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق شہدا کی لاشیں ناقابلِ شناخت حالت میں پہنچائی گئیں، جنہیں بعد ازاں اہل خانہ نے زیورات اور دیگر نشانات سے شناخت کیا۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ “یہ حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل کسی معاہدے یا انسانی اصول کا احترام نہیں کرتا، بلکہ دانستہ طور پر عام شہریوں کو قتل کر رہا ہے۔”
حماس نے اس واقعے کو مصر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو فوری طور پر ان جارحانہ کارروائیوں سے روکے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کی تازہ کارروائی کو “جنگی جرم” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر عالمی طاقتوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی تو غزہ میں انسانی المیہ مزید بڑھ جائے گا۔ غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود بمباری اور ڈرون حملے روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں، جس سے خوف و ہراس کی فضا برقرار ہے۔