لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کمسن بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم قیصر کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایسے سنگ دل مجرم کسی بھی صورت رحم کے مستحق نہیں ہوسکتے جنہوں نے چھ سال کی معصوم بچی کے ساتھ ظلم کیا ہو۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مجرم قیصر کی اپیل پر 20 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا، جو چیف جسٹس عالیہ نیلم نے خود تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ چھ سال کی بچیاں اپنی گڑیا کے ساتھ کھیلنے کی عمر میں ہوتی ہیں اور دنیا کی برائیوں سے بالکل ناواقف ہوتی ہیں، جبکہ مجرم قیصر کی عمر 32 سال تھی اور وہ اپنے گھناؤنے جرم کے نتائج سے بخوبی واقف تھا۔ عدالت نے لکھا کہ اس طرح کے جرائم معاشرے میں خوف و ہراس پیدا کرتے ہیں اور انسانی ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیتے ہیں، لہٰذا ایسے مجرم کسی رعایت یا نرمی کے مستحق نہیں ہوسکتے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق 2018 میں تھانہ نارووال پولیس نے بچی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔ درخواست گزار نے بتایا کہ اس نے اپنی چھ سالہ بیٹی کو محلے دار قیصر کے گھر سے پلاس لینے بھیجا، مگر بچی واپس نہ لوٹی۔ کچھ دیر تلاش کے بعد بچی کی لاش مجرم کے گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی، جبکہ ڈی این اے اور فرانزک رپورٹس نے جرم ثابت کردیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اپیل کنندہ اپنے حق میں کوئی مؤثر دلیل یا ثبوت پیش نہیں کر سکا، لہٰذا عدالت نے سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے مجرم قیصر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا۔