لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ پیڈل کورٹس نیا فیشن ہے اور پارکس میں پیڈل کورٹس بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ تدارک سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ رات 11 بجے کے بعد شہر میں بہت زیادہ ہیوی ٹریفک چلتی ہے اور اس کی مانیٹرنگ کا کوئی مناسب نظام موجود نہیں ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ممبران جوڈیشل کمیشن ان پوائنٹس کا وزٹ کریں اور فروری مارچ سے آگے کا تفصیلی پلان شیئر کریں۔
عدالت نے کہا کہ پی ایچ اے نے پارکس میں کھیلوں کی سہولیات کے لیے ایکٹ کے سیکشن 10 اور 16 کی آڑ میں پیڈل کورٹس کے لیے دو کنال کی جگہ درکار ہونے کا دعویٰ کیا، لیکن پارک کے ماحول اور قانون کے تحت یہ اجازت نہیں دی جا سکتی۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا پارک کا ماحول ڈسٹرب نہیں ہوگا، اور کہا کہ قانون توڑ کر ریونیو پیدا نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے مزید کہا کہ پی ایچ اے پارکس میں ریسٹورینٹ یا باربی کیو ریسٹورنٹ کے لیے بھی جگہ استعمال نہیں کر سکتا اور کہا کہ پی ایچ اے اشتہارات کے بورڈز لگانے میں بھی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
وکیل پی ایچ اے نے عدالت سے کل تک وقت مانگا تاکہ جگہ چیک کر کے آگاہ کریں، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ پارکوں میں ماحول کو متاثر کرنے والی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اس سے پہلے بھی ریسٹورینٹس کے حوالے سے متعدد فیصلے موجود ہیں۔

