اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے عدلیہ کے اندر بڑھتی ہوئی تقسیم اور غیر یقینی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ لمحہ آپ سے حقیقی لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے تاکہ ادارے کو انتشار سے بچایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں سپریم کورٹ کے اندر اختلافات اور مقدمات کی تقسیم کے حوالے سے پیدا ہونے والے تنازعات پر روشنی ڈالی اور زور دیا کہ چیف جسٹس کو بطور سربراہ عدالت ایک متحد موقف کے ساتھ ادارے کو سنبھالنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے وقار اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے اندر مختلف ججز کے فیصلوں اور بیانات سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ ادارہ منقسم ہے، جو نہ صرف عدالتی وقار بلکہ جمہوری نظام کے لیے بھی خطرناک ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ چیف جسٹس کو اس موقع پر نہ صرف رہنمائی بلکہ اتحاد کی علامت بن کر سامنے آنا ہوگا۔
قانونی ماہرین کے مطابق، یہ خط عدلیہ کے اندر جاری کشیدگی کی ایک اہم علامت ہے اور ممکنہ طور پر آنے والے دنوں میں سپریم کورٹ کے اندر اصلاحاتی عمل یا مشاورت کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیغام دراصل عدالتی قیادت سے شفافیت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کا مطالبہ ہے۔

