اسلام آباد: جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جسٹس امین الدین خان سے حلف لیا۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی، وفاقی وزراء سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے علاوہ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی تقریب کا حصہ تھے۔
جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے آئینی تاریخ کا نیا باب رقم کر رہے ہیں۔ اب ملک میں آئینی نوعیت کے تمام مقدمات آئینی عدالت ہی سنے گی۔
جسٹس امین الدین کے کیریئر کا جائزہ
1984 میں یونیورسٹی لا کالج ملتان سے ایل ایل بی کیا اور 1985 میں وکالت کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 1987 میں لاہور ہائیکورٹ کے وکیل اور 2001 میں سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ بنے۔ جج کے طور پر لاہور ہائیکورٹ میں خدمات کے دوران مختلف جامعات کے سینڈیکٹ کے رکن بھی رہے۔ ملتان، بہاولپور اور لاہور بینچ میں ہزاروں دیوانی مقدمات کے فیصلے کیے۔ 21 اکتوبر 2019 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا، جہاں وہ آئینی بینچ کے پہلے سربراہ بھی رہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدرِ پاکستان نے جسٹس امین الدین خان کی بطور چیف جسٹس آئینی عدالت تقرری کی منظوری دی تھی۔
آئینی عدالت کے ججز کی حلف برداری
ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کے چھ ججز کی حلف برداری اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز بلاک اور ایڈمن بلاک کے درمیان اوپن ایریا میں ہوگی۔ ان ججز سے حلف وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ جسٹس امین الدین خان لیں گے۔
اس سے قبل جسٹس امین الدین نے ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ حلف برداری کی تقریب کے لیے 11 بجے کا وقت مقرر تھا، جس میں صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔

