غزہ: غزہ میں انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امتحانات کے نتائج میں 11 فلسطینی لڑکیوں نے 99 فیصد نمبر لے کر ٹاپ پوزیشن حاصل کرلی ہے، جو نہ صرف تعلیمی میدان میں ان کی شاندار کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ غزہ میں جاری بحران کے باوجود تعلیم کے فروغ کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں اور عسکری کشیدگی کے باوجود نوجوان اپنے بہتر مستقبل کے لیے مسلسل کوشاں ہیں اور مشکل حالات میں بھی تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امتحانات میں کامیاب ہونے والی 11 لڑکیاں مختلف اسکولوں سے تعلق رکھتی ہیں اور انہوں نے اپنی محنت، لگن اور عزم کی بدولت نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں۔
نتائج کے اعلان کے بعد غزہ کے مختلف علاقوں میں خوشیوں کی لہر دوڑ گئی۔ کامیاب طالبات کے خاندانوں نے تباہ حال علاقوں میں جشن منایا اور ان کی کامیابی کو نہ صرف ایک تعلیمی فتح بلکہ صبر، استقامت اور امید کی علامت قرار دیا گیا۔ مقامی سکولوں اور کمیونٹی سنٹرز میں بھی کامیابی پر تقریبات اور چھوٹے جشن کا اہتمام کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ انٹرمیڈیٹ میں کامیابی حاصل کرنے والے متعدد طلبا اور طالبات اسرائیلی فوج کی بمباری میں اپنی جان کی قربانی دے چکے ہیں، تاہم باقی بچے ہوئے نوجوان اور طلباء اپنے مشن کو جاری رکھتے ہوئے تعلیم کے ذریعے ملک اور معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس موقع پر تعلیمی ماہرین اور کمیونٹی رہنماوں نے کہا کہ ایسے ہونہار نوجوان فلسطین کی امید اور مستقبل کی ضمانت ہیں، اور ان کی کامیابی نہ صرف تعلیمی بلکہ اخلاقی اور سماجی پیغام بھی دیتی ہے کہ مشکل حالات میں بھی تعلیم اور محنت کو ترک نہیں کیا جا سکتا۔
مزید یہ کہ بعض طالبات نے کہا کہ انہوں نے امتحانات کی تیاری میں اپنے ذاتی خوف اور روزمرہ خطرات کے باوجود دن رات محنت کی، اور ان کی کامیابی یہ ثابت کرتی ہے کہ علم اور حوصلہ کسی بھی حالات میں فتح حاصل کر سکتے ہیں۔ مقامی میڈیا نے بھی اس کارنامے کو نمایاں انداز میں اجاگر کیا اور طالبات کو مستقبل میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اسکالرشپ اور تعلیمی معاونت کی بات کی۔
یہ کامیابی نہ صرف ان لڑکیوں کے لیے بلکہ پورے غزہ کے نوجوانوں کے لیے ایک تحریک اور امید کی کرن کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔

