سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جلد امریکہ کا دورہ کریں گے جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات متوقع ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب واشنگٹن اور ریاض کے درمیان مشرق وسطیٰ کی سکیورٹی، جدید ٹیکنالوجی کے تبادلے اور غزہ کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں خطے میں تعلقات کی بحالی سمیت کئی اہم معاملات زیرِ بحث ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق اس ملاقات میں ایف 35 اسٹیلتھ فائٹر طیاروں کی فروخت سے متعلق معاہدہ بھی طے پانے کے بہت قریب ہے اور دونوں ممالک منگل کے روز دفاعی اور اقتصادی تعاون سے متعلق متعدد معاہدوں پر دستخط کرسکتے ہیں۔ اس ممکنہ ڈیل سے سعودی عرب کی دفاعی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا جبکہ امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری بھی مزید مضبوط ہوگی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کا یہ دورہ سعودی عرب کی قومی سلامتی اور معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ سعودی قیادت امریکی ڈیفنس اور ٹیکنالوجی انڈسٹری سے شراکت داری کے ذریعے خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو وسعت دینا چاہتی ہے تاکہ مستقبل کے چیلنجز کا بہتر انداز میں مقابلہ کیا جاسکے۔ ملاقات کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کے ممکنہ تعلقات پر بھی بات چیت ہونے کا امکان ہے جس کے خطے کی سیاسی بساط پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ماہرین سمجھتے ہیں کہ یہ دورہ نہ صرف سعودی امریکی تعلقات میں ایک نئے دور کی بنیاد رکھ سکتا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ کی مجموعی سفارت کاری میں بھی بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس ملاقات کے نتائج آنے والے عرصے میں خطے کی پالیسی سازی، دفاعی اتحاد اور اقتصادی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کریں گے، جو عالمی سطح پر بھی قریبی نظر سے دیکھا جائے گا۔

