مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد ججز کے حالیہ استعفوں پر گہرا افسوس کا اظہار کیا ہے اور اسے پاکستان میں آئین، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کے خواب دیکھنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے سوشل میڈیا پر ایک تفصیلی پوسٹ میں بتایا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہو چکے ہیں، اور اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دے چکے ہیں۔ انہوں نے ان ججز کو دیانتدار اور انصاف پسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی عدالتی قابلیت اور ساکھ سے ان کا ہمیشہ احترام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججز کے استعفوں کو محض سیاسی دھڑے بندی کی نظر سے دیکھنے کے بجائے عدالتی توازن کی ایک اہم ضیاء کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ خواجہ سعد رفیق نے متنبہ کیا کہ یہ سلسلہ عدلیہ سے پارلیمنٹ تک جا سکتا ہے، مگر اس وقت ملک کو تفریق پھیلانے کی بجائے فالٹ لائنز پُر کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی محاذ آرائی پر مشتمل ریاست لمبی مدت میں خود کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اور اختلافات کے بجائے مشترکہ حل تلاش کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

