اسلام آباد: کے الیکٹرک پر وفاقی حکومت کے واجبات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، جس سے بجلی کی فراہمی اور مالی استحکام کے معاملات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
دستاویز کے مطابق مالی سال کے پہلے تین ماہ میں کے الیکٹرک پر حکومتی واجبات میں 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ستمبر 2025 تک وفاقی حکومت کے واجبات 229 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ان میں 42 ارب روپے اصل رقم جبکہ 187 ارب روپے سود کی مد میں بنتے ہیں۔
جون 2025 تک کے الیکٹرک پر وفاقی حکومت کے واجبات 218 ارب روپے تھے، یعنی صرف تین ماہ میں 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ یہ واجبات نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی کی مد میں بنتے ہیں اور حکومت کی طرف سے سبسڈی یا دیگر مالی تعاون کے طور پر ادا کیے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک پر بڑھتے ہوئے واجبات نہ صرف وفاقی بجٹ پر بوجھ ڈال رہے ہیں بلکہ بجلی کے نرخوں اور صارفین کے بلوں پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔ حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ کے الیکٹرک کی مالی کارکردگی، وصولیوں کی شرح اور نیٹ ورک کی استعداد بہتر کرے تاکہ مستقبل میں واجبات میں مزید اضافہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام میں قرضوں اور واجبات کے بڑھنے سے توانائی کے شعبے میں مالی دباؤ بڑھ رہا ہے، جس کا اثر سرمایہ کاری، بجلی کی قیمتوں اور توانائی کے بحران پر پڑ سکتا ہے۔

