اسٹیٹ بینک نے ملکی کرنٹ اکاؤنٹ کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے میں چلا گیا، جبکہ ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس میں تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران ملکی کرنٹ اکاؤنٹ میں 73 کروڑ ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ مالی سال کے چار ماہ کے مقابلے میں 256 فیصد زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق نرم درآمدی پالیسی نے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان پر درآمدات کے حوالے سے سختی ختم کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد درآمدات میں اضافہ ہوا اور تجارتی خسارہ بڑھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں یہ اضافہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال سکتا ہے اور مالی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کو اپنی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا پڑ سکتی ہے۔

