امریکی صدر نے اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کو جدید ترین ایف-35 طیارے بیچیں گے، اور سعودی عرب ان طیاروں کی بڑی تعداد خریدنے کا خواہشمند ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی واشنگٹن آمد متوقع ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہونے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے 48 ایف-35 طیارے خریدنے کی خواہش ظاہر کی جا چکی ہے، جس کی مالیت کئی ارب ڈالر بنتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اہم ملاقات میں دفاعی تعاون، سکیورٹی گارنٹی، ٹیکنالوجی شیئرنگ اور خطے میں اسٹریٹجک توازن سمیت مختلف امور پر گفتگو کی جائے گی۔ امریکی پینٹاگون کی جانب سے بھی سعودی درخواست کے ایک اہم مرحلے کی منظوری دی جا چکی ہے، جو بڑے دفاعی معاہدے کی جانب اہم قدم ہے۔ تاہم امریکی انٹیلی جنس اور کانگریس کے کچھ حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اس سودے سے حساس ٹیکنالوجی چین تک پہنچ سکتی ہے اور خطے میں فوجی طاقت کا توازن متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی ہوئی جغرافیائی صورتحال کے تناظر میں کیا جا رہا ہے، اور تجزیہ کاروں کے مطابق ممکنہ ایف-35 معاہدہ امریکا-سعودی دفاعی شراکت داری کے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی لیے واشنگٹن میں اس ملاقات کے لیے خصوصی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور عالمی سفارتی، دفاعی اور سیاسی حلقے اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

