نیویارک: پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے غزہ امن منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور ہمارا بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا قتل عام روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے بغیر خطے میں دیرپا امن کا قیام ممکن نہیں، اسی لیے پاکستان فلسطین کے حقِ خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کی جانب سے قرار داد کی منظوری پر شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیش رفت جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے لیے اہم ہے۔
واضح رہے کہ یو این سیکیورٹی کونسل نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کی، جس کے حق میں 13 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا، روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
امریکی مندوب نے پاکستان سمیت خطے کے اہم ممالک — مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیہ اور انڈونیشیا — سے تعاون پر اظہارِ تشکر کیا۔ قرارداد میں غزہ میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور عبوری حکومت کے قیام جیسے نکات شامل ہیں، جسے واشنگٹن "تاریخی اور تعمیری قدم” قرار دے رہا ہے۔
تاہم فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اس پیش رفت کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ حماس نے موقف اختیار کیا کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور اُن کے جائز مطالبات کی عکاسی نہیں کرتی بلکہ غزہ پر بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرنے کی کوشش ہے
حماس کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی بین الاقوامی سکیورٹی فورس غزہ کی خود مختاری کو متاثر کرے گی اور انسانی امداد کی فراہمی اقوام متحدہ کے زیر نگرانی فلسطینی اداروں کے ذریعے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی آزادی اور خودمختار ریاست کے قیام کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی بیرونی منصوبے کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔

