چین میں تیزی سے گرتی ہوئی شادیوں کی شرح پر قابو پانے کے لیے حکومت نے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کر دیے ہیں، جن کا مقصد نوجوان نسل کو شادی اور خاندان بنانے کی طرف دوبارہ راغب کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے مشرقی شہر نِنگبو میں شادی کرنے والے نئے جوڑوں کے لیے خصوصی انعامی منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت وہ جوڑے جو 28 اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان اپنی شادی رجسٹرڈ کرائیں گے، انہیں شادی کے اخراجات میں مدد کے لیے کیش واؤچرز جاری کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق اس اقدام کا بنیادی مقصد نوجوانوں میں شادی اور بچے پیدا کرنے کے رجحان کو دوبارہ بڑھانا ہے، کیونکہ ملک میں گزشتہ کئی سالوں سے اس شرح میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال چین میں شادیوں کی تعداد میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی، جو تاریخ کی سب سے بڑی سالانہ کمی قرار دی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل شادی اور خاندان شروع کرنے میں کم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ بچوں کی پرورش، رہائش اور تعلیم کے بڑھتے ہوئے اخراجات ہیں۔ یہی عوامل چین میں شرح پیدائش کی کمی کا بھی باعث بن رہے ہیں جس کے ملکی معیشت پر طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
نِنگبو کے سول افیئرز ڈپارٹمنٹ نے اپنی آفیشل وی چیٹ پوسٹ میں بتایا کہ نئے شادی شدہ جوڑے ایک ہزار یوان، یعنی تقریباً 40 ہزار پاکستانی روپے مالیت کے کیش واؤچرز حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ حکام نے واضح کیا کہ یہ واؤچرز محدود تعداد میں ہوں گے اور انہیں پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا، تاکہ زیادہ سے زیادہ جوڑوں کو جلد فائدہ پہنچ سکے۔
رپورٹ کے مطابق اسی نوعیت کے اقدامات چین کے دیگر مشرقی شہروں جیسے ہانگژو اور پنگ ہو میں بھی کیے جا رہے ہیں جہاں سال کے اختتام تک شادی رجسٹر کرنے والے جوڑوں کو مالی مراعات فراہم کی جائیں گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملکی آبادی ایک جانب 1.4 ارب تک پہنچ چکی ہے جبکہ دوسری جانب تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے، جس کے باعث شادی اور بچوں کی پیدائش میں دلچسپی بڑھانا قومی سطح کا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

