واشنگٹن: امریکی کانگریس کی تازہ رپورٹ کے مطابق چار روزہ مختصر جنگ کے دوران پاکستان نے بھارت کے خلاف غیر معمولی عسکری برتری حاصل کی، جس نے نہ صرف خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی جنگی حکمتِ عملی اور دفاعی صلاحیتوں کو بھی نمایاں طور پر اجاگر کیا۔
تفصیلات کے مطابق، کانگریشنل ریسرچ سروس (CRS) کی اس رپورٹ میں پاکستان کی جنگی منصوبہ بندی، بروقت فیصلوں اور ہائی ٹیک اسلحے کے مؤثر استعمال کو بھرپور سراہا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے انتہائی محدود وقت میں اپنے فضائی اور زمینی دفاع کو ہم آہنگ کرتے ہوئے بھارت کے بڑے عسکری حملوں کا نہ صرف جواب دیا بلکہ بعض محاذوں پر بھارتی افواج کو پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور کیا۔ اس جنگ میں پاکستان کی تیزی سے متحرک ہونے کی صلاحیت، انٹیلی جنس شیئرنگ سسٹم اور جدید دفاعی ڈھانچے کو فیصلہ کن عوامل قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ چین کے تعاون سے تیار کردہ جدید ہتھیار، خصوصاً میزائل سسٹمز اور جدید ایویونکس سے لیس جنگی جہاز، اس مختصر مگر شدید جنگ میں پاکستان کی طاقت میں غیر معمولی اضافہ کا باعث بنے۔ امریکی ماہرین کے مطابق، پاکستان نے ان ہتھیاروں کا نہایت حکمت اور مہارت سے استعمال کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے جدید رافیل لڑاکا طیاروں کو بھی نشانہ بنایا، جس نے عالمی فوجی تجزیہ کاروں کو حیران کر دیا۔
مزید برآں، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان نے اس دوران بین الاقوامی قوانین اور جنگی ضوابط کی مکمل پاسداری کی، جسے عالمی سطح پر مثبت طور پر دیکھا گیا۔ دوسری جانب، بھارتی عسکری حکمتِ عملی پر سوالات اٹھائے گئے اور رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت اپنی انٹیلی جنس استعداد اور ایئر ڈیفنس کو بہتر بنانے میں ناکام رہا، جس کا براہِ راست فائدہ پاکستان کو پہنچا۔
امریکی کانگریس کی اس رپورٹ نے جنوبی ایشیائی سیکیورٹی ماحول پر گہرا اثر ڈالا ہے اور عالمی طاقتوں کی توجہ ایک بار پھر پاکستان کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیتوں پر مرکوز ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اگر یہ صورتِ حال برقرار رہی تو مستقبل میں خطے کے اسٹریٹیجک توازن میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔

