امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات ہوئی، جس میں مشترکہ امور اور مستقبل کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ظہران ممدانی کے ساتھ ملاقات ’’اچھی اور مؤثر‘‘ رہی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ممدانی نیویارک کے معاملات بہتر انداز میں چلائیں گے، اور وفاقی حکومت ان کی ہر ممکن معاونت کرے گی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’جتنا اچھا ممدانی نیویارک کو چلائیں گے، میں اتنا ہی خوش ہوں گا۔‘‘
نیتن یاہو کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اس موضوع پر ممدانی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ممدانی کے آنے والے فیصلے ’’بعض قدامت پسندوں کے لیے حیرت کا باعث‘‘ بن سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ اور عالمی امن پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں خطے میں امن آیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک کے درمیان آٹھ امن معاہدے کرائے، جن میں ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خاتمہ‘‘ بھی شامل تھا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر ان کے حامی ظہران ممدانی کی حمایت کریں تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں، کیونکہ دونوں کا مقصد جنگوں کا خاتمہ ہے۔
ملاقات کے دوران ظہران ممدانی نے امریکا کی بعض ممالک، خصوصاً اسرائیل، کو دی جانے والی فنڈنگ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک کو نہیں جانے چاہئیں۔
ایک صحافی نے ممدانی سے پوچھا کہ کیا وہ صدر ٹرمپ کو ’’فاشسٹ‘‘ سمجھتے ہیں؟ اس پر ممدانی جواب دیتے، اس سے قبل ہی ٹرمپ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ممدانی انہیں فاشسٹ کہیں تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
بعد ازاں ممدانی نے بتایا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں غزہ میں جاری ’’نسل کشی‘‘ کے معاملے پر بھی گفتگو کی۔

