سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے حساس ضلع بنوں میں ایک بڑی انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کے دوران فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 22 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ آپریشن اس وقت کیا گیا جب علاقے میں دہشتگردوں کی منظم موجودگی، ان کے ٹھکانوں اور مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق قابلِ اعتبار انٹیلی جنس معلومات موصول ہوئیں۔
اطلاعات کے مطابق دہشتگرد ایک بار پھر گرفت مضبوط کرنے کی کوشش میں تھے اور قریبی علاقوں میں تخریب کاری کے منصوبے بنا رہے تھے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے رات گئے انتہائی مہارت اور پیشہ ورانہ منصوبہ بندی کے ساتھ علاقے کو گھیرے میں لیا، جدید ہتھیاروں، نائٹ وژن آلات اور سرویلنس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے خوارج کے ٹھکانوں کی نشاندہی کی گئی۔ کارروائی کے دوران دہشتگردوں نے شدید مزاحمت کی اور مختلف مقامات سے فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ تاہم فورسز نے مؤثر حکمت عملی کے ذریعے دہشتگردوں کو ان کے ٹھکانوں سمیت مکمل طور پر ناکام بنایا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے جانے والے دہشتگرد مختلف گروہوں سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد، دیسی بم، خودکش جیکٹس اور مواصلاتی آلات بھی برآمد ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ یہ لوگ گزشتہ چند ہفتوں سے مقامی آبادی اور عوامی مقامات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جبکہ کچھ کے لنکس ملک دشمن عناصر اور بیرونِ ملک موجود نیٹ ورکس سے بھی تھے۔
آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا کہ علاقے میں ابھی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کی ممکنہ موجودگی کے پیشِ نظر سرچ اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ حکام کے مطابق دہشتگرد اپنی کارروائیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی، بیرونی فنڈنگ، اور سوشل میڈیا چیٹ گروپس کا استعمال کر رہے تھے جن کی مزید جانچ پڑتال جاری ہے۔ سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ علاقے میں ایسے عناصر کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔
مزید یہ کہ ترجمان نے عزمِ استحکام آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں، مالی معاونین اور بیرونی حمایت یافتہ نیٹ ورکس کے خلاف سخت اور نتیجہ خیز اقدامات جاری رکھے گی۔ فوج کے مطابق یہ نئے نوعیت کے خطرات ہیں جن کا مقابلہ جدید بنیادوں پر کیا جا رہا ہے، اور اس حوالے سے انٹیلی جنس اداروں کی کوآرڈینیشن مزید مضبوط بنائی جارہی ہے۔
حالیہ مہینوں میں بنوں، لکی مروت، شمالی وزیرستان اور دیگر سرحدی اضلاع میں دہشتگرد سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے کئی کامیاب آپریشنز کیے ہیں۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ کارروائیاں ریاست کی اس حکمتِ عملی کا حصہ ہیں جس کا مقصد دہشتگردوں کی کمر توڑنا اور ان کے خفیہ نیٹ ورکس کو مکمل ختم کرنا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بنوں میں کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 22 دہشتگردوں کا خاتمہ ملک میں امن و استحکام کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور ریاست کوئی رعایت نہیں دے گی۔
وزیراعظم نے شہداء کے اہلخانہ، سیکیورٹی فورسز کے جوانوں اور انٹیلی جنس اداروں کی خدمات کو بھی سراہا، جبکہ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دشمن عناصر، چاہے وہ اندر سے ہوں یا بیرونِ ملک سے، پاکستان کے امن کو sabootage کرنے میں ناکام رہیں گے۔ ان کے مطابق پاکستان اس وقت فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہا ہے اور ریاست دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لے گی۔
علاقائی صورتحال کے حوالے سے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بنوں اور گردونواح کے لوگ گزشتہ کچھ عرصے سے دہشتگرد عناصر کی نقل و حرکت سے پریشان تھے اور سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے عوام میں اطمینان اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ مقامی مشران نے بھی فورسز کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھا جائے گا۔
یہ کارروائی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ریاست اپنی سرزمین پر کسی بھی قسم کی ملک دشمن سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی مسلسل کارروائیاں دہشتگردوں کے منظم نیٹ ورک کو کمزور بنا رہی ہیں اور مستقبل میں امن کی بحالی کے لیے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

