اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ہری پور کے ضمنی انتخاب میں مبینہ طور پر ’’مینجڈ‘‘ مگر غیر متوقع شکست پر مایوس ہے۔ یہ حلقہ خیبر پختونخوا میں واقع ہے، جہاں پارٹی کی اپنی صوبائی حکومت قائم ہے، اس لیے یہ شکست قیادت کے لیے تشویش کا باعث بنی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ہری پور کی شکست نے اعلیٰ قیادت میں سنجیدہ غور و فکر کو جنم دیا ہے اور اب بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا پارٹی کی طویل عرصے سے جاری محاذ آرائی کی پالیسی کے باعث سیاسی میدان پھیلنے کے بجائے خیبر پختونخوا میں بھی سکڑ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق قیادت اب مذاکرات کی سیاست اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔
سابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کی نااہلی کے نتیجے میں خالی ہونے والی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج پارٹی میں ایک وارننگ کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں کہ موجودہ طرز سیاست اب مزید قابل عمل نہیں رہی۔ ضمنی انتخاب کے فوری بعد پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان عمر ایوب خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے لیے گئے، جہاں دونوں رہنماؤں نے پارٹی کی پچھلی تین برسوں کی سیاسی حکمت عملی کے فوائد اور نقصانات پر بات چیت کی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات اور میڈیا میں بیرسٹر گوہر کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اعلیٰ قیادت اب محاذ آرائی کی سیاست پر ازسرنو غور کر رہی ہے اور معتدل حلقے کے رہنما مذاکرات اور سیاسی عمل کو ترجیح دینے کی سفارش کر رہے ہیں۔ بیرسٹر گوہر علی خان کو طویل عرصے سے پارٹی کی معتدل آواز سمجھا جاتا ہے، جبکہ محاذ آرائی کے حامی زیادہ تر فیصلے کرتے آئے ہیں۔
ہری پور کی شکست نے پارٹی کے اندر معتدل سوچ رکھنے والے حلقے کی رائے کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور زیادہ تر رہنما سمجھتے ہیں کہ آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ مذاکرات پر مبنی سیاست ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان ہی کریں گے، جو اب تک محاذ آرائی کے حامیوں کی رائے کو ترجیح دیتے آئے ہیں۔

