اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر اڈیالہ جیل کے باہر مستقل بنیادوں پر احتجاج کا سلسلہ جاری رہا تو حکومت سابق وزیراعظم عمران خان کی جیل منتقلی پر غور کرسکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلسل مظاہروں سے امن و امان کی صورتحال متاثر ہوئی تو حکومت کے پاس اقدامات اٹھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے بطور جماعت اور خود عمران خان نے ریاستی ادارے پر براہ راست تنقید کی، جو عوام میں کسی صورت پسند نہیں کی جائے گی۔ ان کے مطابق بھارت پاکستان کا دشمن ملک ہے، لیکن عمران خان نے اپنے بیانات سے اس کے پراپیگنڈے کو تقویت دی۔
مشیرِ وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں کیونکہ ماضی میں کی جانے والی ہر کوشش عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کے باعث ڈیڈ لاک کا شکار ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس طرزِ سیاست پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ اداروں کے خلاف بیانات عوامی مزاج کے خلاف ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ اڈیالہ جیل کے باہر امن و امان کی صورتحال کو خراب نہ کرے۔ اگر صورتحال یہ بن گئی کہ ہر منگل اور جمعرات کو اڈیالہ کے قریب مستقل احتجاج ہوگا تو ایسے میں عمران خان کی کسی دوسری جیل میں منتقلی پر حکومت سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی بطور جماعت اور عمران خان خود 9 مئی کے واقعات اور اپنے سخت بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور معذرت کریں، تو شاید کوئی سیاسی راستہ نکل سکتا ہے۔ لیکن اگر عمران خان اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے تو پھر ڈیڈ لاک قائم رہے گا اور سیاسی پیش رفت ممکن نہیں ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے بلاول بھٹو زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی کی سوچ ہمیشہ سیاسی اور جمہوری رہی ہے۔ بلاول نے ہمیشہ مکالمے اور افہام و تفہیم کی بات کی، اور یہی مؤقف حکومت بھی رکھتی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو آپس میں بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی واضح کرچکے ہیں کہ سیاسی جماعتیں مسائل کا حل آپس میں بات چیت کے ذریعے نکالیں۔

