واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طویل وعدے کے بعد گولڈ کارڈ پروگرام باضابطہ طور پر فروخت کے لیے پیش کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کاروباری رہنماؤں کی موجودگی میں گولڈ کارڈ پروگرام کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے تحت حاصل ہونے والی تمام رقم امریکی حکومت کو جائے گی۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ اربوں ڈالر محکمہ خزانہ کے زیرِ انتظام ایک اکاونٹ میں آئیں گے، جس سے ملک کے لیے مثبت اقدامات کیے جا سکیں گے۔
صدر نے وضاحت کی کہ نیا پروگرام بنیادی طور پر گرین کارڈ کی طرح ہے، جو قانونی مستقل رہائش اور مستقبل میں شہریت کا موقع فراہم کرتا ہے، مگر یہ گرین کارڈ سے زیادہ مؤثر، طاقتور اور مضبوط راستہ ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ اس پروگرام کے تحت درخواست دینے والی کمپنیوں کے لیے ملازمتیں پیدا کرنے کی کوئی شرط ہوگی یا نہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں کاروباری رہنماؤں کی شکایات ملی ہیں کہ امریکی یونیورسٹیوں کے باصلاحیت فارغ التحصیل طلبہ کو ان کے غیر ملکی ہونے کی وجہ سے ملازمت دینے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان کے مطابق بہترین کالجوں سے فارغ التحصیل افراد کو کمپنی میں رکھنا اس لیے مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس بات کی ضمانت نہیں ہوتی کہ وہ امریکا میں رہائش اختیار کر سکیں گے۔
کامرس سیکریٹری ہاورڈ لٹنک نے کہا کہ اس پروگرام میں درخواست دہندگان کی جانچ پڑتال کے لیے 15 ہزار ڈالر مختص کیے جائیں گے اور تفصیلی چھان بین یہ یقینی بنائے گی کہ درخواست دہندگان واقعی امریکا میں رہائش اختیار کرنے کے اہل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کو کئی کارڈز مل سکتے ہیں، لیکن ہر کارڈ صرف ایک فرد کے لیے محدود ہوگا۔ لٹنک نے مزید کہا کہ موجودہ گرین کارڈ ہولڈرز کی آمدنی اوسط امریکی کی آمدنی سے کم ہے اور صدر ٹرمپ اسے بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

