آسٹریلیا کے بعد اب ڈنمارک نے بھی 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے مجوزہ اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے، جن کا مقصد بچوں کو ڈیجیٹل دنیا کے منفی اثرات سے محفوظ بنانا ہے۔
ڈنمارک کے حکام کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت 15 سال سے کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی محدود کر دی جائے گی۔ تاہم بعض مخصوص اور ناگزیر صورتوں میں والدین کی اجازت سے بچوں کو سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکے گی، تاکہ والدین نگرانی کے ساتھ اپنے بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں۔
حکومتی مؤقف کے مطابق حالیہ برسوں میں بچے حد سے زیادہ ڈیجیٹل دنیا میں مشغول ہو چکے ہیں، جہاں انہیں نامناسب مواد، سائبر بُلنگ، آن لائن ہراسانی، ذہنی دباؤ اور مختلف نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے غیر ضروری اور بے جا استعمال نے بچوں کی ذہنی صحت کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے اثرات ان کی تعلیمی کارکردگی، سماجی رویوں اور مجموعی شخصیت پر بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔
ڈنمارک کے وزیر ڈیجیٹل امور نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بچوں کی آزادی سلب کرنے کے لیے نہیں بلکہ ان کے بہتر مستقبل اور صحت مند ذہنی نشوونما کے تحفظ کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو آن لائن دنیا میں موجود خطرات سے بچانا نہ صرف ریاست بلکہ والدین کی بھی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور اس مقصد کے لیے سخت مگر ضروری فیصلے ناگزیر ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ایک تازہ ترین سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث بچوں میں اینزائٹی، ڈپریشن اور عدمِ اعتماد جیسے مسائل میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق کم عمری میں سوشل میڈیا کی لت بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، جس پر فوری توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ماہرین تعلیم اور نفسیات نے بھی ڈنمارک حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر والدین، تعلیمی ادارے اور حکومت مل کر بچوں کے ڈیجیٹل استعمال کو متوازن بنائیں تو آنے والی نسل کو کئی ذہنی اور سماجی مسائل سے بچایا جا سکتا ہے۔

