اسلام آباد: پاکستان نے اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کرانے اور شائع کرنے کا نظام تیار کر لیا ہے، جس کا مقصد شفافیت میں اضافہ اور بدعنوانی کے خلاف مضبوط اقدام ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اس نظام کے تحت 2026 کے آخر تک اعلیٰ افسران کے اثاثے عوام کے لیے ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے، تاکہ شہری بھی یہ معلومات براہ راست دیکھ سکیں۔
دستاویز کے مطابق گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو اپنے ملکی اور غیر ملکی اثاثوں کی تفصیل جمع کرانا لازمی ہوگا، جبکہ وفاق اور صوبوں کے تمام سول افسران کے اثاثے بھی شائع کیے جائیں گے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ اثاثوں کی آن لائن اشاعت کے دوران پرائیویسی اور ڈیٹا پروٹیکشن کے مکمل انتظامات کیے جائیں گے، اور رسک بیسڈ ویری فکیشن کا طریقہ کار بھی متعارف کرایا جائے گا تاکہ جانچ پڑتال مؤثر اور شفاف ہو۔
مزید برآں، بینک وفاقی اور صوبائی افسران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کریں گے تاکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے اثاثوں کی چھان بین بھی ممکن ہوگی۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو بھی اس نظام سے آگاہ کیا ہے، جس کا مقصد مالی شفافیت، بدعنوانی پر قابو پانے اور عوامی اعتماد کو مستحکم کرنا ہے۔
یہ اقدام پاکستان میں احتساب اور شفافیت کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ اعلیٰ افسران کے اثاثے جائز ذرائع سے حاصل کیے گئے ہیں۔

