کراچی: نیوکراچی کے علاقے میں چائے کے ہوٹل پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص دورانِ علاج دم توڑ گیا، جس کے بعد شہر میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 40 سالہ حاجی شہزاد کے نام سے ہوئی ہے، جو ایک سیاسی جماعت کے سرگرم کارکن تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں فائرنگ کا واقعہ ٹارگٹڈ معلوم ہوتا ہے۔ حاجی شہزاد کو نامعلوم مسلح افراد نے نیوکراچی میں واقع ایک چائے کے ہوٹل پر نشانہ بنایا تھا، جہاں وہ معمول کے مطابق موجود تھے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور کرائم انٹیلی جنس یونٹ کی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کرتے ہوئے موقع سے نائن ایم ایم پستول کے 4 خول بھی برآمد کر لیے ہیں، جنہیں فرانزک تجزیے کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے ترجمان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جاں بحق ہونے والے حاجی شہزاد نیوکراچی یوسی 8 کے جوائنٹ انچارج تھے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ کھلی ٹارگٹ کلنگ ہے جس نے شہر کے امن و امان پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
مقتول کے ایک قریبی دوست نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور تین موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے تھے، تمام افراد نے نقاب پہن رکھے تھے اور آتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ ان کے مطابق حاجی شہزاد چار بچوں کے باپ تھے، ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی اور وہ ایک پرامن اور سماجی شخصیت کے حامل تھے۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ حاجی شہزاد کی شہادت سے پورا خاندان صدمے سے دوچار ہے۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے اتحاد ٹاؤن میں بھی ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ پولیس کے مطابق نوجوان کو مسلح ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر گولی مار دی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ پولیس نے لاش کو قانونی کارروائی کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
شہر میں پیش آنے والے ان پے در پے واقعات نے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے اور عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

