اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈگری تنازع کیس میں طارق محمود جہانگیری کو جج کے عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔
باخبر ذرائع نےبتایا کہ طارق محمود جہانگیری آئندہ ماہ کے اوائل میں ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے تھے تاکہ وہ بعد از ریٹائرمنٹ پنشن کے فوائد حاصل کر سکیں، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعرات کو ان کا تقرر کالعدم قرار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد بار کے ارکان چاہتے تھے کہ طارق محمود جہانگیری پنشن کے حصول کے لیے لازمی سمجھی جانے والی کم از کم پانچ سالہ سروس مکمل ہوتے ہی ریٹائر ہوں۔ بطور جج ان کی پانچ سالہ مدت 31 دسمبر کو مکمل ہو رہی تھی، جس کے بعد وہ یکم جنوری 2026 سے پنشن کے اہل ہو جاتے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر بار ارکان نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے بھی رابطہ کیا تھا اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ طارق محمود جہانگیری مطلوبہ مدت مکمل کرنے کے فوراً بعد، یعنی یکم جنوری کو ریٹائر ہو جائیں گے۔
قواعد کے مطابق اگر کوئی جج پانچ سالہ سروس مکمل ہونے سے قبل عہدہ چھوڑ دے تو وہ پنشن فوائد کا حقدار نہیں ہوتا۔ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ طارق محمود جہانگیری نے 31 دسمبر کے بعد مؤثر ہونے والا استعفیٰ وزیر قانون کو دے دیا تھا۔
تاہم جب دی نیوز نے تصدیق کے لیے رابطہ کیا تو نہ وفاقی وزیر قانون اور نہ ہی طارق محمود جہانگیری کی جانب سے کوئی جواب دیا گیا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنایا کہ طارق محمود جہانگیری جج کے طور پر تقرری کے اہل نہیں تھے، عدالت نے وزارتِ قانون و انصاف کو انہیں عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کی ہدایت بھی کی۔
یہ فیصلہ دو رکنی بینچ نے سنایا جس کی سربراہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کر رہے تھے۔

