خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں تعلیمی سہولیات کی ابتر صورتحال ایک بار پھر سامنے آ گئی ہے، جہاں ایک سرکاری اسکول کے طلبہ شدید سردی میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ ضلع مہمند کی تحصیل یکہ غنڈ میں قائم گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹین کور میں بنیادی سہولت یعنی فرنیچر تک میسر نہیں، جس کے باعث معصوم بچے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسکول میں اس وقت 120 سے زائد طالب علم زیرِ تعلیم ہیں، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ نہ طلبہ کے لیے بینچ اور ڈیسک موجود ہیں اور نہ ہی اساتذہ یا ہیڈ ٹیچر کے بیٹھنے کے لیے کوئی مناسب فرنیچر فراہم کیا گیا ہے۔ فرنیچر کی عدم دستیابی کے باعث بچے سرد فرش پر بیٹھنے پر مجبور ہیں، جو نہ صرف ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ تعلیمی یکسوئی پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔
سردیوں کے موسم میں کلاس رومز کے فرش انتہائی ٹھنڈے ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے اساتذہ بچوں کو کھلے آسمان تلے دھوپ میں بٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ کھلے میدان میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا بچوں کے لیے محفوظ نہیں، کیونکہ اس سے انہیں سردی لگنے، بیمار ہونے اور تعلیمی توجہ متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
علاقہ مکینوں نے مزید بتایا کہ اسکول کی چار دیواری کو بھی کئی سال قبل نقصان پہنچا تھا، جس کی تاحال مکمل مرمت نہیں کی جا سکی۔ چار دیواری کی خستہ حالت کے باعث اسکول کے تحفظ اور بچوں کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق بارہا متعلقہ حکام کو اس مسئلے سے آگاہ کیا گیا، مگر تاحال کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔
طلبہ کے والدین اور علاقہ مکینوں نے صوبائی حکومت، محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ گورنمنٹ پرائمری اسکول مٹین کور میں فوری طور پر فرنیچر فراہم کیا جائے، تاکہ بچوں کو ایک محفوظ اور بہتر تعلیمی ماحول میسر آ سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی تعلیم کے فروغ میں سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، تاکہ دور دراز علاقوں کے بچے بھی باعزت اور بہتر ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔

