غزہ میں فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی کے معاملے پر ایک اور یورپی ملک اسرائیل کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے۔ بیلجیئم نے عالمی عدالت انصاف میں دائر مقدمے میں جنوبی افریقہ کی باضابطہ حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بیلجیئم نے اس مقدمے میں اپنی حمایت اور شمولیت کا باقاعدہ اعلامیہ جمع کرا دیا ہے، جس کے بعد اسرائیل کے خلاف قانونی دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس اقدام کو غزہ میں جاری انسانی بحران اور فلسطینی عوام کے خلاف کارروائیوں پر عالمی سطح پر بڑھتی تشویش کا عکاس قرار دیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بھی کئی ممالک جنوبی افریقہ کے مؤقف کی حمایت کر چکے ہیں۔ برازیل، کولمبیا، آئرلینڈ، میکسیکو، اسپین اور ترکیے پہلے ہی عالمی عدالت انصاف میں اس کیس میں جنوبی افریقہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر چکے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل کے خلاف قانونی اور سفارتی محاذ پر عالمی حمایت بڑھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کو اقوام متحدہ کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ جنوبی افریقہ کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی فوجی کارروائیاں 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
جنوبی افریقہ نے اپنے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں عام شہریوں، خصوصاً خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد متاثر ہو رہی ہے، بنیادی سہولیات تباہ کی جا رہی ہیں اور غزہ کی آبادی کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے تحت نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں اس مقدمے کی سماعت کو عالمی برادری نہایت اہمیت دے رہی ہے، کیونکہ اس کے فیصلے کے دور رس سیاسی اور قانونی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

