لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا ہے کہ اگر عدالتی حکم کے بعد کسی نے زمینوں پر قبضہ دلوایا تو اس کے نتائج کے لیے تیار رہیں۔
پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس نے کی۔ اس دوران پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت میں پیش ہوا، جس پر عدالت نے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کو فوری طور پر قبضہ واپس کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ڈی سیز پر بنی کمیٹیز نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے قبضہ واپس کریں، پھر آگے بات کریں گے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ کیوں نہ اس کمیٹی کے ممبران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے، وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈی سیز نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پٹواری وقت سے کام کرتا تو یہ معاملہ پیدا ہی نہیں ہوتا، اور سسٹم کو بائی پاس کرنے سے ایسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
درخواست گزار نے بتایا کہ دیپالپور میں 40 ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں، اور ڈی آر سی کمیٹیز نے 27 دنوں میں انہیں قبضہ دلایا۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ آرڈر کس نے جاری کرنا تھا؟ وکیل نے اعتراف کیا کہ ڈی سیز نے غلط فیصلہ دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ خود کہتے ہیں کہ ان کے پاس قانونی طور پر کارروائی کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
وکیل نے استدعا کی کہ ڈی سی کو ہدایت دی جائے کہ وہ انہیں سن کر فیصلہ کرے، لیکن چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ڈی سی فیصلہ نہیں کر سکتا کیونکہ یہ اختیار کسی اور کے پاس ہے۔ عدالت نے کہا کہ میرے سامنے یہ نہیں ہے کہ آپ پراپرٹی کے مالک ہیں یا نہیں، میرے سامنے یہ مسئلہ ہے کہ ڈی سیز کے پاس فیصلہ کرنے کا قانونی اختیار ہے یا نہیں۔
درخواست گزار نے بتایا کہ آرڈیننس معطل ہونے کے بعد 24 دسمبر کو گوجرانوالہ میں ایک ایکڑ پراپرٹی کا قبضہ دیا گیا، اور چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد اگر کسی نے قبضہ دلوایا تو نتائج کے لیے تیار رہیں۔
آخر میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آر سی کمیٹی کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے درخواست کو فل بینچ کے سامنے بھیج دیا۔

