امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران کو سخت دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جوہری تنصیبات کی تعمیر جاری رکھی گئی تو ایران پر قیامت برپا کر دی جائے گی۔
فلوریڈا میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ایران ایک مرتبہ پھر جوہری تنصیبات کی تعمیر کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے جوہری تعمیرات جاری رکھیں تو امریکہ فوری حملوں کی حمایت کرے گا اور اس حوالے سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کی تو ہمیں ان تنصیبات کو گرانا ہوگا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ بی ٹو بمبار بھیج کر اپنا ایندھن ضائع کرے، اس لیے بہتر راستہ یہی ہے کہ ایران کسی معاہدے پر رضامند ہو جائے۔
امریکی صدر کا اسرائیل کا ساتھ جاری رکھنے کا اعلان
صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کی مکمل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل خطے میں ایک اہم عنصر ہے اور امریکہ اسرائیل کا ساتھ آخر تک دیتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سکیورٹی اور دفاع امریکہ کی ترجیحات میں شامل ہے۔
صدر ٹرمپ نے حماس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس نے غیر مسلح ہونے سے انکار کیا تو اسے اس کی قیمت چکانا ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ سے اسرائیلی انخلا ایک الگ معاملہ ہے جس پر بعد میں بات کی جائے گی۔
امریکی صدر نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال پر طویل گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے کے معاملے پر اسرائیل اور ترکیے کے درمیان تصادم کا خطرہ موجود ہے، جس پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع ہونے کی امید ہے اور غزہ کی تعمیر نو کا عمل بھی جلد شروع کر دیا جائے گا۔ ان کے مطابق امریکہ خطے میں استحکام کے لیے مختلف پہلوؤں پر کام کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی رہائش گاہ پر یوکرینی حملے کی خبر سن کر انہیں شدید افسوس ہوا اور غصہ بھی آیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر امن کے لیے ابھی کچھ پیچیدہ مسائل موجود ہیں، جنہیں حل کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

