وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے مگر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا جا رہا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے تین سے چار مرتبہ مذاکرات کی پیشکش کی گئی، تاہم پی ٹی آئی نے ان تمام پیشکشوں کو مسترد کیا اور بات چیت سے انکار کیا۔ ان کے مطابق حکومت سیاسی مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہے لیکن دوسری جانب سے مثبت جواب نہیں مل رہا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اقتدار سب سے زیادہ عارضی چیز ہے اور کسی کو بھی اس پر غرور نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر پی ٹی آئی کی قیادت ہمیں گالیاں دیتی ہے اور سیاسی شائستگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
خواجہ محمد آصف نے ادارہ جاتی احتساب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا احتساب کیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اداروں کے اندر بھی احتساب کا عمل جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے ادارے سے احتساب کی ابتدا کا کریڈٹ موجودہ فوجی قیادت کو جاتا ہے، جس نے شفافیت اور جوابدہی کی روایت کو فروغ دیا۔
وزیر دفاع کے مطابق ملک میں سیاسی استحکام اور جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے مکالمہ ناگزیر ہے، تاہم اس کے لیے تمام فریقوں کو سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

