پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے خود ساختہ جمہوریہ صومالی لینڈ کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فلسطینی عوام کی کسی بھی قسم کی جبری بے دخلی ناقابلِ قبول ہے۔
اسرائیل کے صومالی لینڈ کو ملک تسلیم کرنے کے اعلان پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے خطاب کیا۔ انہوں نے اسرائیل کے اس اعلان کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی قرار دیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا۔
پاکستانی نائب مندوب عثمان جدون نے سلامتی کونسل کو آگاہ کیا کہ اسرائیل غزہ سے فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کر کے صومالی لینڈ منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں مزید عدم استحکام کو جنم دینے کے مترادف ہے۔
عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی بے دخلی کی کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فلسطین کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے ذریعے حل کروایا جائے، تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو مزید بتایا کہ صومالیہ کی وفاقی حکومت ملک میں استحکام، امن اور ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، تاہم اسرائیل کا یہ اقدام غیر ذمہ دارانہ ہے اور پورے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات افریقہ کے ہارن ریجن میں کشیدگی بڑھا سکتے ہیں۔
پاکستانی نائب مندوب نے واضح کیا کہ اسرائیل کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان صومالیہ کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور وحدت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کو تسلیم نہیں کرتا جو کسی خودمختار ملک کی جغرافیائی یا سیاسی حیثیت کو نقصان پہنچائے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں خود ساختہ جمہوریہ صومالی لینڈ کو آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام پر تمام مسلم ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے اور عالمی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔

