پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی آمد کے موقع پر پیش آنے والی ہلڑ بازی کے معاملے پر اسپیکر کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلڑ بازی میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لینے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ آنے والے مہمانوں کی فہرست صرف ناموں پر مشتمل تھی، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں شناختی کارڈ نمبر، تصاویر اور گاڑیوں کے نمبر موجود نہیں تھے، جس کے باعث شناخت میں مشکلات پیش آئیں۔
رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ مطیع اللّٰہ نامی شخص نے جھوٹ بول کر خود کو ایم پی اے ظاہر کیا اور اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کی تصدیق صوبائی وزیر پی مینا خان نے بھی کی۔ مطیع اللّٰہ برکی کو باہر جانے کا کہا گیا تو انہوں نے اسمبلی سیکیورٹی کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور گالم گلوچ کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اپوزیشن نے یقین دہانی کرائی تھی کہ دو پی ٹی آئی ارکان مین گیٹ پر موجود رہیں گے تاکہ شناخت ممکن ہو، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ اسمبلی سیکیورٹی نے تحمل سے سب کی شناخت کی درخواست کی، جس پر قافلے نے گالم گلوچ اور دھکم پیل کی۔ موقع پر موجود اسمبلی سیکیورٹی کے بیانات بھی رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

