رپورٹ کے مطابق، سال 2025 پاکستان کے لیے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے انتہائی ناخوشگوار رہا۔ ملک ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور اس سال قدرتی آفات نے کئی علاقوں میں قیامت برپا کی۔
خشک سالی، غیر معمولی بارشیں، ٹینس بال سائز کی ژالہ باری اور گلاف سے نقصانات کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، گھر اُجڑ گئے اور مالی نقصان بھی بھاری ہوا۔
این ڈی ایم اے کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر طیب شاہ کے مطابق، جنوری، فروری اور مارچ میں پاکستان میں بارش معمول سے 38 سے 42 فیصد کم رہی۔ اس سال 7 سے 8 شدید ہیٹ ویو بھی دیکھنے میں آئیں، جو خطرناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں۔ پاکستان کا 2025 کا مون سون ایک “اگریویٹڈ مون سون” کے طور پر سامنے آیا۔
ڈاکٹر طیب شاہ نے پہلی بار مون سون بیسنز کے کانسپٹ پر بھی بات کی، جس کے تحت فلڈ پلین والے علاقوں میں تعمیرات کو روکنے اور دریاؤں و نالوں کی صفائی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
نئے سال میں 20 فیصد زائد بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے، جس کے پیش نظر حکومت کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ چھوٹے ڈیمز سمیت دیگر اہم تجاویز پر عملدرآمد کے لیے 245 روزہ پلان تیار کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے، تاہم وقت کم اور مقابلہ سخت ہوگا۔

